دوسروں کی نظروں میں تماشا ہرگز نہ بنیے!
بلاشبہ دور حاضر ’’فیشن‘‘ اور ’’جدیدیت‘‘ کا دور ہے۔ کپڑوں، جوتوں، زیورات، آرائش، غرض ہر معاملے میں رواج اور فیشن کے نام پر ایسے ایسے نادر و نایاب شاہکار سامنے آرہے ہیں کہ کیا کہیے؟؟؟ ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی مکمل تیاری وقت اور فیشن کے مطابق ہو، لیکن! کیا کبھی کسی نے یہ سوچا کہ ایسا فیشن جو خود کو الجھن اور کوفت میں مبتلا کردے، جسمانی و ذہنی پریشانی دینا شروع کردے، دوسروں کی نظروں میں تماشا یا مذاق بناکر رکھ دے تو کیا اسے اختیار کرنا مناسب ہے؟
نہیں ناں! ہرگز نہیں! ذیل میں ہم ایسے ہی کچھ عمومی رویوں کی نشاندہی کررہے ہیں، جو بظاہر تو فیشن کے نام پر اختیار کیے جاتے ہیں لیکن حقیقتاً شخصیت کی شناخت اور جاذبیت ختم کرکے رکھ دیتے ہیں مثلاً
میک اپ سے بے نیاز چہرہ! بات ہی الگ ہے!
٭تیز دھوپ اور شدید گرمی میں سرخی، زرد، نارنجی ، پیلے اور آتشی گلابی جیسے رنگ پہن کر باہر نکلنا دیکھنے والوں پر کچھ اچھا تاثر نہیں چھوڑتا۔
٭دن کی تقریب میں گہرا میک اپ قابل تعریف امر نہیں، ہلکا ہلکا میک اپ ہی مناسب لگتا ہے، جبکہ میک اپ سے بے نیاز صاف ستھرے سے چہرے کی تو بات ہی الگ ہے خواہ آپ کسی محفل میں جارہی ہیں یا کسی کے گھر مہمان بن کر۔
اگر شام سے پہلے کہیں آنے اور جانے کی بات ہے تو پھر میک اپ کے معاملے میں اعتدال پسندی ہی آپ کو خود پر ہنسانے سے بچا سکتی ہے۔
شخصیت اور عمر سے میل نہ کھائیں! ایسے کپڑے نہ پہنیں
٭فیشن کی رُو میں آکر کپڑوں کی ایسی ڈیزائننگ یا ایسا اسٹائل اپنا لینا جوشریعت‘ موقعے، موسم کے ساتھ ساتھ شخصیت اور عمر سے بھی میل نہ کھاتا ہو، کبھی اچھا معلوم نہیں ہوتا۔ ایسے کپڑے پہننا اور پھر یہ سوچنا کہ دوسروں سے داد بھی ملے گی، بہت بڑی خوش فہمی ہے جو بھی فیشن میں اِن ہے بس اسے اپنا لینا ہرگز عقل مندی نہیں۔
جوتا آرام دہ ہو! نزاکت و خوبصورتی نہ دیکھئے!
وہ جوتا یا سینڈل جو دیکھنے میں آپ کو اور دوسرں کو تو بہت اچھا لگ رہا ہو مگر پہننے کے بعد آپ کو آفت میں مبتلا کردے، ایڑھی دکھنے لگے یا پائوں زخمی ہو جائے، چلنے میں تکلیف محسوس ہوتو یہ بھی ایک احمقانہ فیصلہ ہوگا۔ جوتا ہمیشہ آرام دہ ہونا چاہیے، اس کی خوبصورتی و نزاکت نہ دیکھیں، اس کی پائیداری اور آرام دہ ہونا دیکھیے کہ ذرا سی غیر متوازن چال ساری تیاری کا ستیاناس کرکے رکھ سکتی ہے۔
ایسا فیشن! فیشن نہیں وبالِ جان ہے
٭آپ کے بال اور ان کی آرائش بھی بلاشبہ آپ کو جاذب نظر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مگر بالوں کا ایسا اسٹائل جو گھریلو امور کی انجام دہی کے دوران یا کسی تقریب میں آپ کو مستقل تنگ کرئے کہ آپ بس اپنے بال ہی سنبھالتی رہیں، تو ایسا فیشن، فیشن نہیں وبالِ جان ہوگا۔
ایسے فیشن سے دور رہنا ہی بہتر ہے!
٭اب آتے ہیں زیورات کی طرف کہ جنہیں آپ خریدیں تو بہت شوق اور پسند سے، مگر پہننے کے بعد پچھتائیں کہ ’’اُف! یہ تو ڈوپٹے میں پھنس کر دھاگے نوچ رہا ہے‘‘۔ ’’ہائے اس نے تو کانوں کو لٹکا کے رکھ دیا ہے وغیرہ وغیرہ تو ایسے فیشن سے بھی دور رہنا ہی بہتر ہے کہ جس کو اختیار کرنے کے بعد آرام و سکون ہی جاتا رہے۔
فیشن کے ڈھکوسلوں میں نہ آئیں!
٭آج کل بازار میں ’’پرس‘‘ کی زبردست ورائٹی موجود ہے۔ بڑے سے بڑا، چھوٹے سے چھوٹا، ایک سے بڑھ کر ایک اسٹائیلش آپ بھی شوق سے خریدئیے، مگر ایسے پرس کا کیا فائدہ جو بار بار کاندھوں سے پھسلتا رہے یا اگر اس میں کوئی چیز رکھ دی تو بس اندر جاکر گم یا اتنا چھوٹا کہ دو چیزیں پرس میں ہیں، تو چار ہاتھوں میں پکڑنا پڑیں۔ اپنی ضرورت اور شخصیت کو مدنظر رکھیں فیشن کے ڈھکو سلوں میں نہ آئیں۔
لینزفیشن کی تباہ کاریاں
٭کانٹیکٹ لینز کا فیشن بھی زوروں پر ہے پر اگر وہ آپ کے چہرے کی رنگت اور ساخت کے اعتبار سے نہ ہوں تو نہایت برے اور بناوٹی معلوم ہوتے ہیں۔ جیسے گندمی رنگت کے ساتھ سبز، نیلے لینسز، ایسے شخصیت کا قدرتی حسن تباہ ہو کے رہ جاتا ہے۔مزید فیشن کے طور پر استعمال کیے جانے والے لینز کے بارے میں اگر ہم لکھنا شروع کردیں تو شاید جگہ کم پڑجائے اور مزید فیشن کی تباہ کاریاں آپ پڑھنے سے رہ جائیں گے۔قارئین! فیشن شخصیت بنانے کے لیے ہونا چاہئے تباہ کرنے کے لیے نہیں۔
مہنگا چشمہ بھی آپ کی شخصیت بگاڑ سکتا ہے!
٭دھوپ کی شدت میں سن گلاسز کا استعمال شوق و ضرورت دونوں لحاظ سے مناسب ہے مگر ان کا انتخاب بھی آنکھوں کی بناوٹ اور چہرے کی لمبائی یا چوڑائی کے اعتبار سے نہ کیا جائے تو مہنگے سے مہنگا چشمہ بھی آپ کی شخصیت بگاڑ کر رکھ دے گا۔کہنے کو یہ چند معمولی سی باتیں ہیں، لیکن شخصیت کی تعمیر و دیکھ بھال کے لیے بے حد اہم ہیں۔ جو کسی کو پہنے دیکھا، پہن لیا، جو کسی نے بھی اپنایا اپنا لیا۔ یہ ہرگز دانش مندانہ رویہ نہیں۔ کیونکہ بعض اوقات خود بھی ایسے فیشن یا انداز کو اپنا کردل خوش نہیں ہوتا کہ کئی تنقیدی نگاہوں کا سامنا جو رہتا ہے۔ پھر خود پر غصہ بھی آتا ہے کہ ایسی چیز خریدی ہی کیوں؟ ایسا اسٹائل کیوں اپنالیا کہ جس نے اس قدر کوفت دی۔
فیشن ضرور کیجئے لیکن شریعت کو مدنظر رکھ کر
کوشش کیجئے کہ پہلے اپنی شخصیت کو اچھی طرح سمجھیں، اپنا ناقدانہ جائزہ لیں ۔فیشن ضرور کریں لیکن شریعت کو مدنظر رکھ کر کریں۔ ہر من بھاتا فیشن اپنانا ضروری نہیں ‘ ہاں! شرعی طور پر قباحت نہیں تو ضرور اپنائیے مگر صرف وہی انداز اپنائیں جو آپ پر بھلے لگتے ہوں۔فیشن کے نام پر پیسوں کا ضیاع قطعًا مناسب نہیں اور پھر شخصیت کے بگاڑی اور گناہ کی قیمت پر تو یہ سودا ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں